Showing all 3 results

  • QIYAAS AOR TAQLEED KI HAQEQAT AUR SHARAIE HASIYAT BY: MUFTI KAMAL U DEEN ALMUSTARSHAD
    قیاس اور تقلید کی حقیقت اور شرعی حیثیت از: مفتی کمال الدین المسترشد

    QIYAAS AOR TAQLEED KI HAQEQAT AUR SHARAIE HASIYAT BY: MUFTI KAMAL U DEEN ALMUSTARSHAD<br>قیاس اور تقلید کی حقیقت اور شرعی حیثیت از: مفتی کمال الدین المسترشد<br>
     Download

    You should visit this website if you will get books here absolutely free and you can buy the book at a low price from Amazon.

    We are updating it day by day you can also join our whatsapp group and other links.

    https://bit.ly/416hO0o

    WhatsApp Grup Link
    https://bit.ly/3S4CiCO

    Other Link
    Knoozedil Library Link
    https://bit.ly/4279KgB
    Toobaa-E-Library
    https://bit.ly/3u7PrD9

  • majjallah ahkam ul adaliya (arabic)new edition

    مجلة الأحكام العدلية

    النص الأصلي المصحح

    مع مقدمة مفصلة حول المجلة وميزاتها

    مضابط كتب المجلة، مع الوثائق

    المواد المعدلة والملغاة مع مذكراتها الإيضاحية للجنة تعديلات المجلة

    مقارنة مع المواد الأخرى من المجلة

    وتحتوي على الإضافات الشرعية الجمعية المجلة  وإضافات علي حيدر ( الكتاب السابع عشر في القرض، مع المقدمة في المعاملة الشرعية)

    Prof . Ahmed Akgündüz / اﻷستاذ د. احمد اق كوندوز

  • SHARAH MUJALLAH AL AHKAM UL ADLIYA

    مجلۃ الاحکام العدلیۃ

    تیرہویں   صدی ہجری کے اواخرمیں   ترکی میں   نظامی عدالتیں   قائم ہوئیں  ، اوران کے پاس شرعی عدالتوں   کے بعض مقدمات پیش کئے گئے، نظامی عدالتوں   کے جج عام طورپر فقہ اسلامی سے اتنے زیادہ واقف نہیں   تھے، اوران میں   کتب فقہیہ سے احکام ومسائل نکالنے کی صلاحیت نہیں   تھی، اس لیے کہ کتب فقہیہ کااسلوب موجودہ کتب قانون سے بہت زیادہ مختلف ہے، پھرکتب فقہیہ میں   اختلاف فقہاء بھی بکثرت نقل ہوئے ہیں  ، ان میں   مفتی بہ قول کے امتیاز کے لیے خاصی فقہی مہارت کی ضرورت ہے، جونظامی عدالتوں   کے غیرشرعی قاضیوں   کوحاصل نہیں   تھی۔

    چنانچہ اس مشکل کے حل کے لیے جدید انداز میں   مسائل فقہیہ کی ترتیب کی تجویز سامنے آئی ،سلطان ترکی نے وزیر انصاف کی سربراہی میں   ملک کے نامور علماء اورمفتیان کی ایک مجلس تشکیل دی، اور اس کو جدید انداز میں   فقہی مجموعہ مرتب کرنے کا حکم دیا، چنانچہ اس مجلس نے ۱۲۵۸ھ؁  تا ۱۲۹۳ھ؁ مطابق ۱۸۶۹ء؁  تا  ۱۸۷۶ء؁ کی مسلسل محنتوں   کے بعد ’’مجلۃ الاحکام العدلیۃ‘‘  کے نام سے ایک قانونی مجموعہ تیا رکیا،جس میں   عبادات کوچھوڑکرمعاملات کے تمام ابواب شامل کئے گئے، اورہرمسئلہ پر نمبر بھی ڈالے گئے، تاکہ دفعہ نمبرکے لحاظ سے ان کی طرف مراجعت آسان ہواور عدالتوں   کے لیے ان کاحوالہ دینابھی ممکن ہو اس میں   حالات زمانہ اور تقاضائے وقت کے پیش نظر بعض مرجوح اقوال کوبھی لے لیاگیاہے۔

    مجلہ میں   کل (۱۸۵۱) دفعات اور (۱۶) کتابیں   رکھی گئیں   ، ہرکتاب میں   چندابواب ہرباب میں   چند فصلیں   اورہرفصل میں   چنددفعات ہیں  ،اور ہردفعہ پرایک نمبر ہے جس کا تسلسل اول سے آخرتک چلاگیاہے، یہ جدید طریقہ ٔ تدوین ہے جس کو اختیارکیاگیا۔مجلہ میں   عبادات کاموضوع شامل نہیں   ہے، کہ عدالتوں  کو ان کی حاجت نہیں   تھی، ان کے علاوہ سولہ موضوعات ۱۶؍کتابوں   کے نام سے اس میں   شامل ہیں