پاکستان میں فوجی حکومتیں،مصنف مرتضی انجم
Pakistan Mein Fuji Hukumaten By Murtza Anjum

By (author)Murtza Anjum

Pakistan Mein Fuji Hukumaten By Mutza Anjum

پاکستان میں فوجی حکومتیں :مرتضی انجم

پاکستان میں مارشل لاء کی تاریخ

You visit this website and buy books in PDF and Kindle at a very low price compared to Amazon and other bookshops. Let it be clear that this website is free for books. You buy books from this website and support our mission. Financial support. The purpose of this website is to unite libraries around the world and create a digital catalog of the books in them and make the rare manuscripts scanned and made available in PDF and Kindle format for the service of scholars.
Go ahead and support us in this mission.

DOWNLOAD & ORDER

OTher Libarary Links
Knoozedil Blog

Toobaa E Libray

Pakistan Mein Fuji Hukumaten By Murtza Anjum

پاکستان میں فوجی حکومتیں :مرتضی انجم

پاکستان میں مارشل لاء کی تاریخ
 Link 1

Link 2
Link 3

پیش لفظ

پاکستان ملنے کے بعد فوج نے پہلی دفعہ سیاست دانوں سے بیزاری کا اظہار اس وقت کیا جب 1948 ء میں لیاقت علی خان نے بعض مصلحتوں کا شکار ہو کر کشمیر کے محاذ پر فوج کو مؤثر اور بر وقت کاروائی کرنے سے روک دیا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جنرل اکبر خان اور دیگر چندفوجی افسروں نے ایک منصوبہ تیار کیا جو انتہائی اقدام سے پہلے ہی افشاء ہو گیا۔ لیاقت علی خان کی وفات کے بعد بحرانوں کا ایک طویل دور شروع ہوا۔ یہاں تک که گورنر جنرل ملک غلام محمد نے صرف اس بناء پر منتخب وزیرا عظم کو معزول کر کے دستور ساز اسمبلی تحلیل کر دی کہ اسمبلی نے گورنر جنرل کے قانون سازی کے اختیار کو محدود کر دیاتھا۔ اس وقت تک سیاسی بحران انتہائی شدت اختیار کر چکا تھا۔دستور ساز اسمبلی کے صدر مولوی تمیز الدین نے گورنر جنرل کے حکم کو تسلیم نہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔ مقدمہ کی طویل سمات کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ آئینی معاملات میں صرف آئین ساز اسمبلی ہی قانون بنا سکتی ہے اورگورنر جنرل کو یہ اختیار تفویض نہیں کیا جاسکتا۔

اس فیصلے کے بعد صوبائی اسمبلیوں کے ذریعے انتخاب سے ایک دستور ساز اسمبلی تشکیل دی گئی۔ اسی اسمبلی نے 1956 ء کا آئین ترتیب دیا اور پاکستان جو ابھی تک (Dominion) ریاست تھا اور عملی طور پر آزاد ہونے کے بعد اسما بھی آزاد ہو گیا۔ آئین نافذ ہوا اور عام انتخابات فروری 1959ء میں ہونا قرار پائے۔ اس طرح عوام کو پہلی دفعہ سیاسی عمل میں شریک ہونے کا موقع نصیب ہو رہا تھا۔ عوام میں جوش و خروش تھاوہ پہلی دفعہ ملک میں اپنی سیاسی اہمیت سے آشنا ہو رہے تھے۔ لیکن جلد ہی عوام کیلئےخوشی اور انبساط کے یہ محلات ریت کے گھروندوں کی طرح منہدم ہو گئے جب اسکندر مرزا نے ایوب خان کے اشتراک سے آئین سے روگردانی کرتے ہوئے ملک میں مارشل لاء لگا دیا اور ایک ایسی روایت قائم کر دی کہ فوجی جرنیل آئندہ بھی موقع تنظیمت سے فائدہ اٹھاتےہوئے خلاف آئین اقدام کرتے رہیں۔جب ایوب خان نے بنیادی جمہوریتوں کے نظام کے تحت جمہوریت حال کی تو یحیی خان نے سازشوں کے تانے بانے بجنے شروع کر دیئے۔ اس سلسلے میں انہوں نے متعددسیاست دانوں کا تعاون بھی حاصل کیا۔ یحییٰ خان جاسوس عورتوں اور شراب کی رنگین یو تلوں کے سہارے اس ملک کی تقدیر سے کھیلتے رہے اور ملک کو دو لخت کر کے چھوڑا۔بھٹو نے 1973ء کا آئین تشکیل دینے سے پہلے دعوی کیا تھا کہ ” ہم مارشل لاء کوہمیشہ کیلئے دفن کر دیں گے “ مگر دنیا نے دیکھا کہ جنرل ضیاء الحق نے شب خون مار کر ملک پر طویل اور بد ترین آمریت مسلط کی اور اسکے سہارے بھٹو کو پھانسی بھی دی اور دفن بھی کیا اورآئین پر پے در پے ترامیم کے حملے کر کے آئین کا حلیہ ہی بگاڑ کر رکھ دیا۔ پھر جمہوریت کے نیم جاں گھوڑے کو غیر جماعتی انتخابات کی آکسیجن دی، ابھی وہ انگڑائی لے کر سیدھا بھی نہ ہونے پایا تھا کہ پھر اس کی گردن مروڑ دی۔ہر آمر امن ، معیشت اور جمہوریت کی حالی کا دعوئی لے کر آتا ہے اور آمریت کےخول پر آئین کی تباہی، عدالتوں پر دباؤ اور اظہار رائے پر پابندیوں کا ملمع چڑھا کر اسے مضبوط کرتا رہتا ہے۔

آئین جس سے جمہوریت کے سوتے پھوٹتے ہیں ترامیم کے ذریعے اسے تمہ وبالا کرتا ہے۔ عدالتیں جو نظام کا اہم ستون اور انصاف کا سر چشمہ قرار پاتی ہیں کو مصلحتوں میں جکڑ دیتا ہے۔ معاشرے کو ظلم و استبداد کی دلدل میں دھکیل دیتا ہے۔ سیاسی جماعتوں سر گر میوں اورسیاستدانوں پر قد نہیں لگا دیتا ہے۔ تاکہ عوام کو سیاسی شعور سے بہرہ مند ہونے سے روکاجائے۔

آمریت کے زوال پذیر ہونے کے بعد سیاست دان طفل مکتب کی طرح جمہوریت کا سبق پڑھتے ہیں اور ابھی وہ گریجوایشن بھی نہیں کر پاتے کہ پھر نئی آمریت مسلط ہو کرسیاستدانوں کی یاد داشتوں کو مفلوج کر دیتی ہے۔ قائد اعظم نے فروری 1948 میں امریکی عوام سے خطاب کرتے ہوئے ایک نشریے میں آئین کے مطابق ملک میں فوج کے پیشے کے تقدس اور انتظامیہ کے سربراہ کے مقام پر تفصیلی اظہار خیال فرمایا تھا۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ فوج نے ہمیشہ سیاست دانوں کی نااہلیوں سے فائدہ اُٹھا کر اقتدار پر قبضہ کیا۔ اگر سیاست دان میانہ روی اختیار کرتے ہوئے رواداری کا مظاہرہ کرتے اور خود میں دوسروں کو برداشت کرنے کا حوصلہ پیدا کرتے۔ اپنی امارت اور شان و شوکت میں اضافہ کرنے اور مطلق العنان خاندانی بادشاہت کا خواب دیکھنے کے بجائے مخالفین کے ساتھ اشتراک عمل سے نتائج حاصل کرتے۔ جمہوری روایات کی پاسداری کرتے عوام دشمن پالیسیاں اپنانے کے بجائے اپنے شاہانہ اخراجات میں کمی کر لینے توآج پاکستان میں فوج کو سب سے مضبوط اور با اثر سیاسی قوت بننے کا موقع نہ ملتا۔ سابقہ حکمرانوں کی ہوس اقتدار نے فوج کو تقسیم کرنے کی سازش کی اور جی ایچ کیو کی فتح کا منصوبہ بنایا جبکہ جنرل پرویز مشرف واحد فوجی حکمران ہیں جو سول حکومت کے خلاف سازشیں کرنے کے بجائے حکمرانوں کے ہاتھ مضبوط کرتے رہے۔ انہوں نے خود کو سیاسی معاملات سے الگ رکھا۔ لیکن انہیں یہ امر مجبوری انتہائی اقدام کرنا پڑا۔ ان کا دعوی ہے کہ اب وہ عوام کو حقیقی جمہوریت کی روح سے روشناس کرائیں گے۔ اگر وطن عزیز بذریعہ مارشل لاء جمہوریت کے سفر پر گامزن ہو جائے تو یہ سودا مہنگا نہیں۔

مرتضی انجم

BOOK NAME

Pakistan Men Fuji Hukumaten

BOOK PUBLISHER

Darul Shaour Publication Lahore

LANGUAGE

English

BOOK AUTHOR

Customer Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “پاکستان میں فوجی حکومتیں،مصنف مرتضی انجم
Pakistan Mein Fuji Hukumaten By Murtza Anjum

Your email address will not be published. Required fields are marked *