• (2)

    Sajray bor سجرے بور

  • (0)

    Maarif Hazrat Baha Uddin Zakariyyah Multani

    ضرت شیخ الاسلام بہاء الدین زکریا ملتانی نے آج سے ساڑھے سات سو سال قبل شریعت و طریقت اور وعظ و نصیحت کا جو اسلوب اختیارکیا، تعلیم و تربیت اور تبلیغ دین کے لیے جو لائحہ عمل مرتب کیا، مبلغین اور مصلحین کے لیے جس ضابطہ اخلاق کو لازم ٹھریا، آج کی جدید دنیا اور ہمارے معتبر اور مؤثر دینی حلقے ، جملہ وسائل رکھنے کے باوجود اس کے عشر عشیر کو بھی نہیں دینی پا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہماری روایتی دینی تدریس اور قدیم خانقاہی نظام، عامتہ المسلمین کے لیے ان برکات کا باعث نہ ہے، جیسا کہ دو ماضی میں ہوا کرتا تھا۔ نے بھی انتہا پسندی، مسلکی محدد پرستی اور فقہی جنگ نظری ایسے عوامل کے خاتمہ کے لیے ضروری ہے کہ حضرت شیخ الاسلام فوت بہاء الدین زکریا ایسے صوفیاء کے نظام دعوت و تبلیغ کو اپنایا جائے کہ اس سے انسانی بستیوں کو سکون اور امن و آشتی کی دولت میسر آئے گی۔ زیر نظر کتاب  ”معارف حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی  ” انہی جذبوں اور ولولوں کی آبیاری اور علمبرداری کا فریضہ سر انجام دیتے ہوئے اپنی اس خصوصی کاوش کو شیخ الاسلام حضرت بہاء الدین زکریا کے افکار ، حیات و تعلیمات اور اسلوب دعوت و ارشاد سے مزین کرنے کا شرف حاصل کیا جارہا ہے۔ اس علمی مجموعہ کے لیے نامور اہل علم وصاحبان فکر وفن نے اپنے گراں قدر مقالات عطا کیے، جن میں وطن عزیز کی معروف دانشگاہوں کے نامور متد نشین بھی شامل ہیں، جس پر محکمہ اوقاف و مذہبی امور پنجاب ان کا شکر گزار ہے۔ انکے گراں قدر مقالات سے بھی جو چیز بطور خاص مترشح ہوتی ہے ، وہ حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی کا اسلوب تعلیم و تربیت اور منہاج تبلیغ ہے، جس کے فیضان نے بر صغیر کے علاوہ جاوا، سماٹرا،انڈنیشیاء، فلپائن ،خراسان اور چین تک کے علاقوں کو منور کیا۔ آپ کی خانقاہ سے ملحق “مدرسہ بھائیہ “اپنے علمی تدریسی تحقیقی معیار اور روحانی میلان کے سبب دنیا میں ممتاز اور معتبر مقام کا حامل تھا۔ آج ہمارے معاشرتی اور دینی احوال ۔۔۔ خانقاہ کے اس حقیقی تصور کے متلاشی ہیں، جہاں صوفیاء کے آستانے تدریسی تربیتی اور روحانی فیضان کو عام کیے ہوئے ہوں۔

  • (0)

    Ramz Hayati رمز حیاتی

    راجہ عابد حسین آف منکراں کا تعارف بحثیت شعر خوان تو ہر کوئی جانتا ہے لیکن انکی زندگی کا ایک شعبہ جو تنہائی سے تعلق رکھتا ہے جس میں زندگی کی رنگینی ،محفل دوستاں نہیں بلکہ ایک یکسوئی کی ضرورت ہوتی ہے عمومی نظروں سے پوشیدہ تھا راجہ عابد حسین شعر خواں سے راجہ عابد حیسن فدا یہ دو سفر ہیں جو راجہ عابد کی زندگی کہ دو پہلوں کو نمایاں کرتے ہیں بندہ ناچیز اس بات پر شکر گزار ہے کہ راجہ عابد صاحب نے کمال شفقت فرماتے ہوئے اپنی شاعری کی کتاب”رمز حیاتی بواسطت “یار میرا پنڈے دا” جناب سجاد وسیم کیانی صاحب عنایت فرمائی ۔دعا ہے کہ آپ یوں ہی بزم یاراں میں پھول بکھیرتے رہے اور اپنی تنہاہیوں میں ” رمز حیاتی اجاگر کرتے رہے
    بندہ ناچیز
    عقیل احمد قریشی
    راجہ عابد صاحب کی وال سے
    میں اپنی طرف سے طوبی فاؤنڈیشن کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو ادب کے فروغ دینے کے لئیے بلا تفریق کوشاں ہیں۔۔ خصوصی طور پہ عقیل قریشی صاحب کا جن کی کوشش سے یہ کتاب اور اس طرح کی بے شمار کلام جو عوامی سطح تک نہ جا سکی یہ اپنے پلیٹ فارم سے اسے نشر کر رہے ہیں۔۔ دعا گو ہوں اللّٰہ تعالیٰ انکی محنت کوشش کاوش قبول فرمائے اور مزید استقامت اور ترقی عطاء فرمائے ۔۔ نیچے لکھی تحریر اور لنک طوبی فاؤنڈیشن کی طرف سے ہے بھیجی گئی اس لنک کے ذریعے آپ یہ کتاب اپنے پاس محفوظ کر سکتے ہیں شکریہ۔۔