• Maarif Hazrat Baha Uddin Zakariyyah Multani

    ضرت شیخ الاسلام بہاء الدین زکریا ملتانی نے آج سے ساڑھے سات سو سال قبل شریعت و طریقت اور وعظ و نصیحت کا جو اسلوب اختیارکیا، تعلیم و تربیت اور تبلیغ دین کے لیے جو لائحہ عمل مرتب کیا، مبلغین اور مصلحین کے لیے جس ضابطہ اخلاق کو لازم ٹھریا، آج کی جدید دنیا اور ہمارے معتبر اور مؤثر دینی حلقے ، جملہ وسائل رکھنے کے باوجود اس کے عشر عشیر کو بھی نہیں دینی پا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہماری روایتی دینی تدریس اور قدیم خانقاہی نظام، عامتہ المسلمین کے لیے ان برکات کا باعث نہ ہے، جیسا کہ دو ماضی میں ہوا کرتا تھا۔ نے بھی انتہا پسندی، مسلکی محدد پرستی اور فقہی جنگ نظری ایسے عوامل کے خاتمہ کے لیے ضروری ہے کہ حضرت شیخ الاسلام فوت بہاء الدین زکریا ایسے صوفیاء کے نظام دعوت و تبلیغ کو اپنایا جائے کہ اس سے انسانی بستیوں کو سکون اور امن و آشتی کی دولت میسر آئے گی۔ زیر نظر کتاب  ”معارف حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی  ” انہی جذبوں اور ولولوں کی آبیاری اور علمبرداری کا فریضہ سر انجام دیتے ہوئے اپنی اس خصوصی کاوش کو شیخ الاسلام حضرت بہاء الدین زکریا کے افکار ، حیات و تعلیمات اور اسلوب دعوت و ارشاد سے مزین کرنے کا شرف حاصل کیا جارہا ہے۔ اس علمی مجموعہ کے لیے نامور اہل علم وصاحبان فکر وفن نے اپنے گراں قدر مقالات عطا کیے، جن میں وطن عزیز کی معروف دانشگاہوں کے نامور متد نشین بھی شامل ہیں، جس پر محکمہ اوقاف و مذہبی امور پنجاب ان کا شکر گزار ہے۔ انکے گراں قدر مقالات سے بھی جو چیز بطور خاص مترشح ہوتی ہے ، وہ حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی کا اسلوب تعلیم و تربیت اور منہاج تبلیغ ہے، جس کے فیضان نے بر صغیر کے علاوہ جاوا، سماٹرا،انڈنیشیاء، فلپائن ،خراسان اور چین تک کے علاقوں کو منور کیا۔ آپ کی خانقاہ سے ملحق “مدرسہ بھائیہ “اپنے علمی تدریسی تحقیقی معیار اور روحانی میلان کے سبب دنیا میں ممتاز اور معتبر مقام کا حامل تھا۔ آج ہمارے معاشرتی اور دینی احوال ۔۔۔ خانقاہ کے اس حقیقی تصور کے متلاشی ہیں، جہاں صوفیاء کے آستانے تدریسی تربیتی اور روحانی فیضان کو عام کیے ہوئے ہوں۔